Pages

Tuesday, 18 June 2013

جنات سيدہ نے اپنے شوہر سے اونچي زبان ميں بات کي ہو

ازدواجي زندگي کے آغاز سے لے کر آخر قيامت تک تاريخ اسلام ميں کوئي واقعہ نظر نہيں آتا جس سے يہ ظاہر ہوا کہ جنات سيدہ نے اپنے شوہر حضرت علي (ع) سے اونچي زبان ميں بات کي ہو يا کسي طرح کا گلہ شکوہ کيا ہو- وہ ہميشہ فرمان بردار رفيق حيات کي طرح علي (ع) کي مدد کرتيں اور ان کا حوصلہ بڑھانے کي ہر ممکن کوشش کرتي تھيں- انہوں نے اپنے شوہر سے کبھي بے جا فرمائش نہيں کي- حضرت فاطمہ (س) گھر کا سارا کام خود کرتي تھيں- خود چکي چلاتي تھيں- کھانا خود تيار کرتي تھيں- شوہر اور بجوں کے کپڑے خود دھوتي تھيں- برتن اور گھر خود صاف کرتي تھيں- اس کے علاوہ عبادت ميں بھي اس منزل پر تھيں کہ انہيں اسلام کي خاتون اول کا درجہ ديا جاتا ہے- روايت سے پتہ چلتا ہے کہ رسول خدا (ص) ہر سفر کے موقع پر جس شخصيت سے سب سے آخر ميں ملتے اور سفر سے واپسي پر سب سے پہلے ملتے وہ حضرت فاطمہ (س) ہي تھيں-
فاطمہ ظہرا (س) کا ہي فرمانا ہے کہ " عورت کے لئے سب سے بہترين شے يہ ہے کہ وہ کبھي کسي نامحرم پر نظر نہ ڈالے نہ خود کو اس کي نظروں کے سامنے ظاہر ہونے دے-"

ہجرت سے لے کر جب تک آپ (س) بقيد حيات رہي ہيں کوئي بھي ايسا اسلامي مسئلہ نہ تھا جس ميں جناب سيدہ (س) نے اپنا کردار نہ پيش کيا ہو- رسول خدا (ص) کا اپني بيٹي کي تعظيم کرنا اس امر کي واضح دليل ہے کہ جناب سيدہ (س) کس عظيم شخصيت اور کردار کي مالک تھيں- يہ حقيقت اس وقت واضح ہوجاتي ہے جب ہم اس امر کو پيش نظر رکھيں کہ پيغمبر اسلام (ص) کا ہر قول و فعل رضائے الہي کے مطابق رہا ہے-
حضرت فاطمہ (س) کي حيات طيبہ حق پسند سلسلہ نسوان کے ليے بہترين نمونہ ہے- انہوں نے اپنے شوہر نامدار کي فرمانبرداري کا وہ بے مثل نمونہ پيش کيا ہے جو ہر مسلمان عورت کے ليے سبق آموز ہے- ان کا تقوي و پرہيزگاري خواتين عالم کے ليے بہترين و بے نظير رہنما ہے-

No comments:

Post a Comment